ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / دہلی ہائی کورٹ کی مداخلت سے رانی لکشمی بائی کے مجسمے کا تنازعہ حل، عید گاہ کمیٹی راضی!

دہلی ہائی کورٹ کی مداخلت سے رانی لکشمی بائی کے مجسمے کا تنازعہ حل، عید گاہ کمیٹی راضی!

Wed, 09 Oct 2024 13:32:06    S.O. News Service

نئی دہلی، 9/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) دہلی کے موتیا خان علاقے میں رانی لکشمی بائی کے مجسمے کے نصب کرنے سے متعلق ایک معاملے کا دہلی ہائی کورٹ نے پچھلے پیر کو فیصلہ سنایا۔ 7 اکتوبر کو عدالت کو بتایا گیا کہ عید گاہ کی دیوار سے 200 میٹر دور ایک پارک کے کونے میں رانی لکشمی بائی کا مجسمہ لگایا گیا ہے، جس میں مسلم فرقے کے مذہبی جذبات کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ اس مجسمے کے ارد گرد ایک دیوار بھی تعمیر کی گئی ہے تاکہ نماز پڑھنے والوں کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس حوالے سے پیر کو ہونے والی سماعت کے دوران عید گاہ انتظامیہ کمیٹی کے وکیل نے بھی کسی قسم کا اعتراض نہیں اٹھایا۔

اس معاملے میں دہلی ہائی کورٹ نے 5 اکتوبر کو متعلقہ سرکاری ایجنسیوں کی ایک کمیٹی کو کہا تھا کہ آپ عید گاہ انتظامیہ کے لوگوں کو پارک لے جا کر دکھائیں کہ رانی لکشمی بائی کا مجسمہ کہاں ہے؟

دو دن قبل ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران دہلی میونسپل کارپوریشن نے بتایا تھا کہ جھانسی کی رانی لکشمی بائی کا مجسمہ نصب کیا جا چکا ہے۔ اسے تین طرف سے کور کیا جائے گا۔ یہ مجسمہ عید گاہ کی دیوار سے دو سو میٹر کے فاصلے پر نصب کیا گیا ہے۔ جبکہ عید گاہ کمیٹی کے وکیل نے کہا تھا کہ موتیا خان پارک میں رانی لکشمی بائی کا مجسمہ لگ چکا ہے۔

دراصل موتیا خان کے پاس رانی لکشمی بائی کا مجسمہ لگنے پر شاہی عید گاہ انتظامیہ کمیٹی نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرتے ہوئے کہا تھا کہ شاہی عید گاہ کی زمین پر جاری تجاوزات پر روک لگائی جائے کیونکہ یہ ایک وقف املاک ہے۔ عرضی میں 1970 کے گزٹ کے نوٹیفکیشن کا ذکر کیا گیا تھا جس میں شاہی عید گاہ پارک کو قدیم املاک بتایا گیا تھا جو مغل دور میں بنا تھا۔ سنگل بنچ نے شاہی عید گاہ انتظامیہ کمیٹی کی عرضی خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ عید گاہ کی باؤنڈری کے چاروں طرف کا کھلا علاقہ اور عید گاہ پارک ڈی ڈی اے کی املاک ہے۔


Share: